15 نومبر 2025 - 10:09
مآخذ: ابنا
امریکہ کے خصوصی ایلچی کی حماس کے سرابرہ سے ملاقات کا امکان

امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکاف جلد ہی فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دو باخبر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ رابطہ مستقبل قریب میں کسی وقت متوقع ہے، اگرچہ ملاقات کی حتمی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی اور شیڈول میں تبدیلی کا امکان موجود ہے۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق،امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکاف جلد ہی فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دو باخبر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ رابطہ مستقبل قریب میں کسی وقت متوقع ہے، اگرچہ ملاقات کی حتمی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی اور شیڈول میں تبدیلی کا امکان موجود ہے۔

خبر کے مطابق یہ ممکنہ ملاقات اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ حماس کے ساتھ براہِ راست رابطہ برقرار رکھنا چاہتی ہے، باوجود اس کے کہ واشنگٹن حماس کو ’’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘‘ قرار دیتا ہے۔ امریکی اور اسرائیلی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کے باوجود وِٹکاف اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، جن کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے حماس کو بلاجواز سفارتی حیثیت حاصل ہو سکتی ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق وِٹکاف کی ٹیم نے اس معاملے پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا ہے جبکہ حماس اور وائٹ ہاؤس نے بھی ان اطلاعات پر ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق ملاقات میں غزہ میں برقرار آتش‌بس اور اس کے مستقبل پر بات چیت متوقع ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس نے اکتوبر میں غزہ کے اندر جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا تھا۔ اگرچہ وقتاً فوقتاً چھوٹے پیمانے پر جھڑپیں ہوتی رہی ہیں، تاہم مجموعی طور پر آتش‌بس برقرار ہے۔

اسٹیو وِٹکاف اور خلیل الحیہ کے درمیان اس سے قبل بھی ملاقات ہو چکی ہے۔ ان کا پہلا معروف اجلاس اکتوبر میں شرم الشیخ، مصر میں ہوا تھا، جہاں آتش‌بس معاہدے کی بنیاد رکھی گئی۔ امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر بھی اس ملاقات میں شریک تھے۔

وِٹکاف نے 19 اکتوبر کو سی بی ایس کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا تھا کہ انہوں نے الحیہ سے اُن کے بیٹے کی موت پر تعزیت کی تھی، جو اسرائیلی فضائی حملے میں قطر کے ایک کمپلیکس میں مارا گیا تھا۔ وِٹکاف نے کہا کہ ’’میں نے انہیں بتایا کہ میں بھی اپنے بیٹے کو کھو چکا ہوں، اور ہم دونوں ان والدین میں شامل ہیں جنہیں اپنے بچوں کو سپردِ خاک کرنا پڑا۔‘‘ وِٹکاف کے بیٹے اینڈرو کی موت 2011 میں منشیات کی زیادتی کے باعث ہوئی تھی۔

یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ وِٹکاف ٹرمپ انتظامیہ کے واحد اعلیٰ اہلکار نہیں جنہوں نے حماس سے رابطہ کیا ہے۔ اس سے قبل امریکی نمائندہ برائے امورِ یرغمالیان ایڈم بُوہلر نے مارچ میں قطر میں حماس کے رہنماؤں سے متعدد ملاقاتیں کی تھیں تاکہ ایک امریکی-اسرائیلی شہری کی رہائی کے لیے مذاکرات کیے جا سکیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha